جامعہ سندھ میں ورلڈ فارماسسٹ ڈے منایا گیا، سیمینار اور پوسٹرز کی نمائش کا اہتمام، وائس چانسلر ڈاکٹر مری نے کیک کاٹ کر تقاریب کا افتتاح کیا، پاکستان کی فارما انڈسٹری کو مضبوط کرنے میں فارماسسٹ اہم کردار ادا کریں، وی سی ڈاکٹر فتح مری کا سیمینار سے خطاب

 فیکلٹی آف فارمیسی جامعہ سندھ جامشورو کی جانب سے گزشتہ روز ورلڈ فارماسسٹ ڈے (عالمی ماہرِ دوا کا دن) بڑے جوش و خروش سے منایا گیا، جس میں سیمینار اور پوسٹر نمائش کا اہتمام کیا گیا، جس کا مقصد صحت کے شعبے اور ادویات کی جدت میں ماہرینِ ادویات (فارماسسٹوں) کے اہم کردار کو تسلیم کرنا تھا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب میں 50 سے زائد فارماسسٹ، اکیڈمیا اور انڈسٹری کے ماہرین نے شرکت کی۔ تقریب کا افتتاح وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے کیا۔ اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف فارمیسی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی گھوٹو، انڈس کالج آف فارمیسی ٹنڈو محمد خان کے پرنسپل پروفیسر (ر) ڈاکٹر عبداللہ دايو، ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف شیخ، پرو وائس چانسلر مین کیمپس پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار شاہ، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر مشتاق علی جاريکو، ڈاکٹر عرفانہ بیگم ملاح و دیگر سینئر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر مری نے تقریب میں فارماسسٹ کمیونٹی میں اتحاد اور یکجہتی کی علامت کے طور پر کیک بھی کاٹا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ فارماسسٹ صحت کی نگہداشت میں اہم شراکت دار ہیں اور ادویات کے ماہرین کی حیثیت سے مریضوں کی بہتری اور بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارماسسٹ ادویات کے ماہر ہیں، جو مریضوں کی صحت اور خوشحالی کے لیے اپنی زندگی وقف کرتے ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ ادویات کے استعمال سے مثبت نتائج حاصل ہوں، مریضوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جائے اور خطرات کو کم کیا جائے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ سندھ یونیورسٹی عالمی معیار کے فارماسسٹ تیار کر رہی ہے جن کی ماہرانہ خدمات کو پوری دنیا میں تسلیم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فارماسسٹ عوام کو ادویات کے درست استعمال کے بارے میں آگاہی دیتے ہیں اور ڈاکٹروں، نرسوں و دیگر صحت کے ماہرین کو بھی ادویات کے بارے میں مشورے فراہم کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مری نے پاکستان کی فارماسوٹیکل انڈسٹری میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر بھی زور دیا اور فارماسسٹوں کو تلقین کی کہ وہ چھوٹے پیمانے پر فارماسوٹیکل تیار کرنے والے یونٹس قائم کریں، چاہے وہ ایک کمرے پر مشتمل ہی کیوں نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار پاکستان سے جعلی، ملاوٹ شدہ اور غیر معیاری ادویات کے خاتمے میں مدد دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت صرف تقریباً پانچ سو فارماسوٹیکل فیکٹریاں کام کر رہی ہیں جبکہ بھارت کے پاس ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ کارخانے ہیں۔ بعد ازاں وائس چانسلر ڈاکٹر مری نے فیکلٹی کے طلبہ کی جانب سے تیار کردہ پوسٹر نمائش کا دورہ کیا جہاں انہوں نے طلبہ سے گفتگو کی اور ان کی نئی تخلیقات، تحقیقی کام اور فارما کے شعبے میں جدت لانے کی کوششوں کو سراہا۔ ڈین فیکلٹی آف فارمیسی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی گھوٹو نے طلبہ اور فیکلٹی کی مشترکہ کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایسے پلیٹ فارم اکیڈمیا اور انڈسٹری کے درمیان روابط کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ فارماسسٹ ڈے صرف جشن منانے کا دن نہیں بلکہ ہماری اخلاقی ذمہ داریوں اور معیاری صحت کی خدمات کو یاد دلانے کا دن ہے۔

Author: Mrs. Shumaila Solangi 10/29/2025
Announcements
1024 x 768
SU fixes 30% cutoff line for 2026 bachelor admissions - E-portal to remain open from Oct 2...
View Details → 10/29/2025
1024 x 768
SU celebrates World Pharmacists Day with seminar, poster exhibition VC Marri urges pharma...
View Details → 10/29/2025
1024 x 768
سنڌ يونيورسٽي پاران بيچلر ڊگري پروگرامن ۾ داخلائ...
View Details → 10/29/2025