جامعہ سندھ میں ڈاکٹر این اے بلوچ چیئر کی جانب سے عالمی کانفرنس کا انعقاد، سکالرز اور ادیبوں نے مشہور محقق ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کو ان کی تعلیمی اور تحقیقی خدمات کے عوض شاندار خراجِ تحسین پیش کیا، ڈاکٹر بلوچ کو 19ویں صدی کا عظیم مفکر قرار دیا گیا

 ڈاکٹر این اے بلوچ چیئر جامعہ سندھ جامشورو کی جانب سے نامور عالم، محقق و دانشور ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کے علمی ورثے اور تحقیقی خدمات پر پہلی ایک روزہ کانفرنس آرٹس فیکلٹی کے شیخ ایاز آڈیٹوریم میں گزشتہ روز منعقد کی گئی، جس کا مقصد ڈاکٹر بلوچ کی سندھی زبان، ادب، تاریخ و تحقیق کے لیے کی گئی ساری زندگی کی خدمات کو اجاگر کرنا تھا۔ ایک روزہ کانفرنس میں صوبے کے مختلف شہروں سے نامور ادیبوں، محققین و علمی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں ڈاکٹر بلوچ کے علمی ویژن، تحقیقی کام اور سندھی مطالعات پر ان کے دائمی اثرات کا تنقیدی جائزہ لیا گیا، جبکہ نوجوان نسل کو مقامی علم، تحقیقی ایمانداری اور علمی وقار کے ساتھ وابستہ تحقیق کی جانب راغب کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ تقریب کی ابتدا تلاوت قرآن پاک سے کی گئی، جس کی سعادت اشفاق حسین چانڈیو نے حاصل کی، جبکہ معروف کلاسیکل گلوکار ڈاکٹر ذوالفقار علی نے شاہ لطیف کی وائی پیش کی اور حاضرین کو محظوظ کیا۔ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کو سندھی تحقیقی روایات کا بانی اور عظیم فکری شخصیت قرار دیا اور کہا کہ ڈاکٹر بلوچ نے اپنی ساری زندگی سندھ کی لسانی و ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے وقف کر دی۔ ان کے تحقیقی طریقہ کار آج بھی جدید دور کے محققین کے لیے مشعل راہ ہیں۔ وائس چانسلر نے زور دیا کہ جامعات پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے عظیم علماء کے علمی ورثے کو محفوظ کریں اور اسے فروغ دیں، جبکہ جامعہ سندھ اس حوالے سے اپنا فرض ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کا کام سندھی علمی تحقیق کو عالمی علمی مکالمے سے جوڑ چکا ہے۔ ڈاکٹر مری نے مزید کہا کہ ایسے علماء کو خراجِ تحسین پیش کرنے سے تحقیقی ماحول کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کی تحاریر و تصنیفات آج بھی مستند حوالوں کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ سندھ یونیورسٹی ڈاکٹر بلوچ جیسے علماء پر فخر کرتی ہے، جنہوں نے صوبے کے اداروں کی تعلیمی ساکھ کو مضبوط کیا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کا تعلیمی وتحقیقی ویژن نسلوں اور موضوعات کی حدود سے بالاتر تھا، آج کی کانفرنس ان کے فکری مشن کو آگے بڑھانے کی طرف ایک اہم کوشش ہے۔ سندھی زبان کے ماہر اور 40 سے زائد کتابوں کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر قاضی خادم نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کی بین الشعباتی (ملٹی ڈسیپلنری) سوچ نے زبان، تاریخ اور ثقافت کے مطالعے کو مالامال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کی تحریریں آج بھی جدید تحقیق میں متعلقہ ہیں، جبکہ ان کی تحقیقی و تنقیدی سوچ دراصل نئی سوچ کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کا فکری ورثہ آج بھی تعلیمی عظمت کو فروغ دے رہا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبدالغفار سومرو نے کہا کہ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ صرف ایک عالم نہیں بلکہ اپنے آپ میں ایک ادارہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ نے سندھی تحقیق میں سائنسی انداز متعارف کرایا، جبکہ ان کی تنقیدی سوچ نے ادب و تاریخ کے مطالعے کو نیا رخ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سچائی اور نیک نیتی کے ساتھ وابستگی نے ڈاکٹر بلوچ کو اپنے معاصرین سے ممتاز کیا، اس لیے آج کے نوجوان محققین کو ان کے منظم تحقیقی طریقوں پر عمل کرنا چاہیے۔ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رخمان گل پالاری نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کی سندھی زبان اور لوک ادب کے لیے بے مثال خدمات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ نے سندھ کے کئی بھولے بسرے فکری پہلوؤں کو دوبارہ زندہ کیا، ان کی تحقیق نے سندھی ادب کے افق کو وسیع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ بنیادی ذرائع پر مبنی تحقیق پر یقین رکھتے تھے اور ان کا علمی ورثہ آئندہ نسلوں کے لیے روشنی کا مینار بن کر رہ جائے گا۔ محمد ارشد شیخ نے کہا کہ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ عالمی سطح کے ویژنری عالم تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ نے سندھی زبان کو عالمی تعلیمی فورمز پر تعلیمی حیثیت دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر بلوچ نے بے شمار محققین کی صبر و دانائی سے رہنمائی کی، ان کی علمی ایمانداری اور تحقیقی اخلاقیات نے ایک معیار قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کو یاد کرنا سنجیدہ علمی وابستگی کی تجدید ہے۔ تقریب کے دوران ڈاکٹر این اے بلوچ چیئر کی جانب سے شائع کردہ کتاب “بولاين جا بول” کی رونمائی بھی کی گئی، جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے کی۔ اس کے بعد مقالات پڑھنے کا سیشن منعقد کیا گیا، جس کی صدارت ڈاکٹر عبدالغفار سومرو نے کی، تاہم پروفیسر ڈاکٹر قاضی خادم خاص مہمان کے طور پر شریک ہوئے۔ نامور علماء ڈاکٹر پروین موسٰی ميمن، ڈاکٹر اسد جمال پلی، ڈاکٹر ریحانہ ملاح، تاج جويو، ڈاکٹر رخمان گل پالاری اور ڈاکٹر انور فگار نے اپنے تحقیقی مقالات پیش کیے، جن میں ڈاکٹر بلوچ کی علمی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر بلوچ نے جدید سندھی تحقیق کی مضبوط بنیاد رکھی۔ کانفرنس کے اختتام پر مہمانوں میں شیلڈز اور کانفرنس کے انتظامات میں حصہ لینے والے رضاکاروں میں تعریفی اسناد تقسیم  کی گئیں۔ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ چیئر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شازیہ پتافی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر ڈاکٹر محمد خان سانگی، چیئرمین شعبہ سندھی ڈاکٹر نور محمد شاہ، ڈاکٹر نواب کاکا، ڈاکٹر مخمور بخاری، ڈاکٹر فیاض لطیف، پروفیسر ڈاکٹر حافظ منیر احمد خان، پروفیسر ڈاکٹر عرفان احمد شیخ، ڈاکٹر محمد علی لغاری، ڈاکٹر بشیر جتوئی، ڈاکٹر عبدالحمید پنہور سمیت متعدد علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی۔

Author: Mrs. Shumaila Solangi 12/16/2025
Announcements
1024 x 768
سنڌ يونيورسٽيءَ ۾ ڊاڪٽر اين.اي بلوچ چيئر پاران عا...
View Details → 12/16/2025
1024 x 768
جامعہ سندھ میں ڈاکٹر این اے بلوچ چیئر کی جانب سے ع...
View Details → 12/16/2025
1024 x 768
SU celebrates International Human Rights Day with insightful dialogue
View Details → 12/11/2025