جامعہ سندھ جامشورو کے ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل رلیشنز کی جانب سے اقوام متحدہ کے یوم کے موقع پر “اقوام متحدہ کے لیے ایک پیغام” کے زیر عنوان منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے غزہ کی صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے عالمی برادری سے اسرائیل کو فلسطینیوں پر مزید
ملوں کو فوری طور پر روکنے پر زور دیا اور مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی فوج کے حملوں میں بے گھر ہونے والے فلسطینی خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ لوگوں کو فوری طور پر اشیائے خورد و نوش اور طبی امداد فراہم کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ معصوم فلسطِینیوں پر اسرائیلی اور کشمیریوں پر بھارتی افواج کے جاری مظالم ناقابل برداشت ہیں۔ اقوام متحدہ کو اپنے قراردادوں پر عملدرآمد کرانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آرٹس فیکلٹی بلڈنگ میں آئی آر شعبے کی جانب سے نیلسن منڈیلا ہال میں منعقدہ سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کو صدارتی خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر حماداللہ کاکیپوٹو نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک کے مابین تنازعات کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ کا کردار نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، لیکن فلسطین میں اسرائیل کی جو بربریت جاری ہے، اس کے خاتمے لیے بھی اس کو مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین دو ایسے خطے ہیں، جہاں بھارتی اور اسرائیلی افواج کے مظالم اور ہٹ دھرمی جاری رہتی ہے۔ مذکورہ دونوں ملکوں کو اقوام متحدہ میں ویٹو پاور کے حامل کچھ ممالک کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائیزیشن سندھ کے صوبائی کو آرڈینیٹر جیمز اوکوٹھ نے کہا کہ سندھ بالخصوص جامعہ سندھ کے نوجوانوں میں بڑا ٹیلنٹ موجود ہے اور وہ تعلیم کی تکمیل کے بعد ملازمتوں کے پیچھے لگنے کی بجائے اقوام متحدہ کے مختلف منصوبوں کیلئے کام کا آغاز کریں اور کچھ کرکے دکھائیں تاکہ انہیں اپنی مرضی کی تنخواہ پر تعنیات کیا جا سکتا ہے۔ بہترین ملازمتوں کیلئے متعلقہ شعبوں میں مہارت کے حامل لوگوں کی ضرورت ہے، اس لیے نوجوان اپنی مہارتیں بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ نوجوان تحقیق کرکے حل بتائیں تو انہیں عالمی سطح پر مزید بہتر مواقع میسر ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ آج کے نوجوانوں کو کل کے نوجوانوں سے زیادہ متحرک رہنا پڑے گا اور جامعہ سندھ کی جانب سے فراہم ہونے والے تعلیمی مواقع کو بامعنی روزگار کے ذرائع میں بدلنا ہوگا۔ چیئرپرسن ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل رلیشنز پروفیسر ڈاکٹر عشرت افشاں عباسی نے کہا کہ 24 اکتوبر 1945ءدنیا کی تاریخ کا اہم دن ہے، جب اقوام متحدہ وجود میں آئی اور وقت کے ساتھ وہ ایک بڑے عالمی ادارے کے طور پر سامنے آئی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ریڈار پر 7 اکتوبر کو پہنچی لیکن مایوسی اس بات پر ہوئی کہ جنگ بندی کے حوالے سے 15 ممبر ممالک کی جانب سے قرارداد کو مسترد کیا گیا۔ سیمینار میں آئی آر شعبے کے تیسرے اور چوتھے سال کے طلبہ و طالبات محمد قاسم، ماہم ہشمت، دعا جبار راجپوت، سعدیہ میمن و دیگر نے اقوام متحدہ کے وجود، کردار، ویٹو پاور کے حامل پانچوں ممالک کے رویے اور دیگر امور کا تنقیدی جائزہ لیا۔ سیمینار میں ڈاکٹر مکیش کمار کھٹوانی، ڈاکٹر شہبان سہتو، ڈاکٹر علی خان گھمرو، ڈاکٹر محمد صدیق، ڈاکٹر فاروق لغاری، ڈاکٹر حمیرا ہکڑو و دیگر بھی موجود تھے۔