جامعہ سندھ میں “معرکہ حق: پاکستان کی فوجی مہم کی حکمت عملیاں و کامیابیاں” کے زیر عنوان کانفرنس، مقررین نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فوج کی کامیابی کو ذمہ دارانہ حکمت عملی، سفارتی مہم اور سیاسی بصیرت کا نتیجہ قرار دے دیا

جامعہ سندھ جامشورو میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب  کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت خلاف پاک فوج کی کامیابی دراصل ذمہ دارانہ حکمت عملی، بہترین سفارتی مہم اور سیاسی بصیرت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاک فوج کی کارروایوں اور سفارتی محاذ کے نتیجے میں حاصل شدہ ایسی کامیابیوں کو آزادی کے قومی جشن کے ساتھ یاد رکھنا انتہائی اہم ہے، تاہم پاک بھارت جنگ کے دوران بھارتی میڈیا کو پاکستانی میڈیا کی ذمہ دارانہ صحافت سے سبق سیکھنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز “معرکہ حق: پاکستان کی فوجی مہم کی حکمت عملیاں و کامیابیاں” کے زیر عنوان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مذکورہ کانفرنس یوم آزادی کی جاری تقریبات کے حوالے سے ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل رلیشنز  اور ڈپارٹمنٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز کے مشترکہ اہتمام سے نیلسن منڈیلہ ہال میں منعقد کی گئی۔ اپنے صدارتی خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیل الرحمان کھمباٹی نے منتظمین کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس موضوع کا انتخاب قومی اہمیت  کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ معرکہ حق صرف ایک فوجی کامیابی کی کہانی نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی حکمت عملی، سفارتکاری و مقصد کی وحدت کو یکجا کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے، جس سے ملک کی خودمختیاری کا تحفظ کیا گیا۔ ڈاکٹر کھمباٹی نے مزید کہا کہ ایسے علمی بحث مباحثے نوجوان نسل کو آزادی کیلئے دی گئی قربانیوں اور اس سے متعلقہ ذمہ داریوں کی سمجھ فراہم کرتے ہیں اور اکیڈمک پلیٹ فارمز کو تاریخ سے سبق حاصل کرنے کا عمل جاری رکھنا چاہئے تاکہ قومی عزم کو مضبوط کرکے امن کو فروغ دلایا جا سکے۔ چیئرپرسن شعبہ بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر عشرت افشاں عباسی نے مہمانوں کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس یوم آزادی کی تقریبات کا تسلسل ہے، انہوں نے “معرکہ حق” اور “آپریشن بنیان المرصوص” کے بیچ فرق کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے کس طرح ذمہ داری و حکمت عملی کے ساتھ جوابی اقدامات لیے۔ ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان حیدرآباد علی اکبر ہنگورجو نے جنگی کامیابیوں کو آزادی کے جشن کے ساتھ یاد کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کی فوجی حکمت عملیوں، دفاعی کارروایوں کی اہمیت اور “آپریشن بنیان المرصوص” کے تناظر میں گفتگو کی۔ ڈاکٹر ہنگورجو نے پاکستان اور بھارت میں میڈیا کے کردار کا جائزہ لیتے ہوئے مودی سرکاری کی جارحانہ پالیسیوں پر تنقید کی، مسئلہ کشمیر اور بھارت کے سندھو طاس معاہدے کو کمزور کرنے کی کوششوں پر بات چیت کی اور علاقے میں پرامن صحافت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل رلیشنز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فاروق لغاری نے جنگ کے تاریخی پس منظر “محدود جنگ کے نظریہ” کی وضاحت اور پاکستان بھارت تنازعے پر ایک کیس اسٹڈی کے ذریعے حکمت عملی کے اسباق پیش کیے۔ چیئرمین ڈپارٹمنٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز پروفیسر قاسم نظامانی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ قبل ازیں ثقافتی سووینئر کے طور پر معزز مہمانوں کو اجرک پیش کیے گئے۔

Author: Mrs. Shumaila Solangi 08/12/2025
Announcements
1024 x 768
سنڌ يونيورسٽيءَ جي “معرڪهءِ حق” جي تقريبن ۾ حب ا...
View Details → 08/12/2025
1024 x 768
سنڌ يونيورسٽي ۾ سائڪالاجي شعبي پاران معرڪه ءِ حق ...
View Details → 08/12/2025
1024 x 768
سنڌ يونيورسٽي ۾ معرڪهءِ حق: پاڪستان جي فوجي مهم جو...
View Details → 08/12/2025