سندھ یونیورسٹی میں ورکشاپ: مصنوعی ذہانت کے چیلنجز اور صلاحیت کو مستقبل میں ملازمت کے مواقع کے لیے سنجیدگی سے لیے جانے پر زور

سندھ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے آئڈیاجسٹ کے تعاون سے "مصنوعی ذہانت اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دور میں کیریئر کی ترقی" کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا، جو کہ دلچسپ گفتگو اور ماہرانہ تبصروں پر مشتمل تھا۔ ورکشاپ میں 200 سے زائد طلباء و اساتذہ نے شرکت کی۔ ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر لچھمن داس دھومیجا نے کیریئر کونسلنگ کے اہم پہلوؤں، مصنوعی ذہانت میں مارکیٹ کے رجحانات اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے چیلنجز اور صلاحیت کو مستقبل میں ملازمت کے مواقع کے لیے سنجیدگی سے لیا جا سکتا ہے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر آئڈیالوجسٹ (ستارہ امتیاز) حسن سید نے ٹیکنالوجیکل انڈسٹری کے تقاضوں کو پورا کرنے میں سافٹ سکلز، انٹرپرینیورشپ اور اختراعی/ نئی سوچ کے اہم کردار پر زور دیا۔ نیشنل انکیوبیشن سینٹر حیدرآباد کی آپریشنل منیجر شہزانہ نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اسٹارٹ اپس کے اہم کردار کے بارے میں اپنے انمول خیالات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ انٹرپرینیورشپ کو اپنائیں اور گریجویشن کے بعد وہ ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ دینے کے لیے نیشنل انکیوبیشن سینٹر کی جانب جائیں۔ ٹیکنالوجی انکیوبیشن سینٹر کی فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر عارفہ بھٹو نے طلباء کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور صنعت کی کامیابی کے لیے اہم مسائل حل کرنے کی مہارتوں کو فروغ دینے میں ورکشاپ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے طلباء کو جدید آلات اور علم سے آراستہ کرنے میں اساتذہ کے کردار پر بھی بات کی۔ تقریب کا اختتام ڈاکٹر کامران تاج پٹھان نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔