جامعہ سندھ میں عالمی یومِ خوراک 2024ء کی مناسبت سے رنگا رنگ تقریب، فوڈ گالا، پوسٹر نمائش اور سیمینار کا انعقاد، اسٹالز پر اساتذہ و طلباء کے رش کے باعث بڑے میلے کا جیسا منظر، صحت مند معاشرہ غذائیت سے بھرپور اور اچھی خوراک کے استعمال پر انحصار کرتا ہے

جامعہ سندھ جامشورو کے انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری میں عالمی یومِ خوراک 2024 کے موقع پر فوڈ گالا، پوسٹر نمائش اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کا مقصد خوراک تک رسائی، صحت بخش غذا اور غذائیت کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا تھا، جبکہ اس میں طلبہ کو عملی تجربات اور کمیونٹی کی سرگرمیوں میں شامل کرنے سے متعلق معلومات فراہم کی گئی۔ تقریب کا آغاز فوڈ گالا سے ہوا، جس میں طلباء نے بڑے پیمانے پر مل کر انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری کے لان اور صحن میں مختلف فوڈ اسٹالز لگائے۔ ان اسٹالز پر مقامی کھانے پینے کی اشیاء پیش کی گئیں، جنہوں نے مختلف شعبوں کے طلبہ و طالبات کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ اسٹالز پر اساتذہ و طلباء کے رش کے باعث بڑے میلے کا جیسا منظر تھا، جس سے تقریب کی اہمیت اور مقبولیت واضح ہو رہی تھی۔ اسی دوران پوسٹر نمائش کا بھی انعقاد کیا گیا، جس میں غذائیت، خوراک کے تحفظ اور پائیدار خوراک کے موضوعات کو اجاگر کیا گیا۔ اس نمائش میں بڑی تعداد میں طلبہ اور محققین نے شرکت کی، جنہوں نے فوڈ سیفٹی، پائیدار زراعت اور صحت میں غذائیت کے کردار پر پوسٹر نمائشوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری میں ڈپارٹمنٹ آف نیوٹریشن اینڈ فوڈ سائنس میں “بہتر زندگی اور بہتر مستقبل کے لیے خوراک کا حق” کے عنوان سے سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا۔ وائس چانسلر پروفیسر (میریٹوریس) ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو نے سیمینار کی صدارت کی اور عوامی صحت اور ذاتی فلاح و بہبود میں خوراک اور غذائیت کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحت مند معاشرہ غذائیت سے بھرپور اور نامیاتی خوراک کے استعمال پر انحصار کرتا ہے اور ایک بہتر زندگی صرف صاف ستھری اور نامیاتی خوراک سے ممکن ہے۔ ملک میں خوراک کے تحفظ کی عالمی درجہ بندی پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر کلہوڑو نے 2024 کے گلوبل ہنگر انڈیکس کے تشویشناک اعداد و شمار کو اجاگر کیا، جس میں پاکستان 127 ممالک میں سے 109 ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 36.9 فیصد آبادی خوراک کی کمی کا شکار ہے، 20.5 فیصد افراد غذائی کمی سے دوچار ہیں اور پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 4 فیصد بچے قد میں کمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو غذائی سائنس اور غذائیت میں مہارت حاصل کرنے کی ترغیب دی اور کہا کہ ان شعبوں کی گہری سمجھ صحت مند معاشرہ بنانے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے تحقیق اور عملی مہارتوں کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ پاکستان کے غذائی اور صحت کے شعبوں میں بامعنی کردار ادا کیا جا سکے۔ ڈائریکٹر جنرل سندھ فوڈ اتھارٹی مزمل حسین ہالیپوٹو نے خوراک کے معیار اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت سندھ کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے عوام اور فوڈ سیکٹر کے درمیان مضبوط نیٹ ورک قائم کیا ہے، جس کے باعث عوامی شکایات کا بروقت ازالہ اور صحت بخش غذا کے فروغ کو ممکن بنایا گیا ہے۔ انہوں نے طلبہ کی عملی تربیت میں اس تقریب کے کردار کی تعریف کی اور انہیں معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے ضروری مہارتیں حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ پبلک ہیلتھ کے ماہر ڈاکٹر گلزار عثمان نے سندھ میں خوراک کی تحفظ کے حوالے سے حکومت کی کوششوں پر گفتگو کی، جبکہ ڈین فیکلٹی آف نیچرل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر آغا اسد نور نے خوراک کے تحفظ اور غذائیت کو مستقبل کی بہتری کے لیے اہم قرار دیا۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ صحت بخش غذاؤں کو ترجیح دیں کیونکہ اچھی غذائیت ایک بہترین زندگی کی بنیاد ہے۔ تقریب میں دیگر نمایاں شخصیات میں آرکروما انڈسٹریز کے ساجد احمد جونیجو، نیوٹریشن اسپیشلسٹ ڈاکٹر نوید بھٹو، عبدالسلام خان، سید نصراللہ خان، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری پروفیسر نسیم اسلم چنہ، ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ ڈپارٹمنٹ عقیلہ جلبانی، ڈاکٹر عاطف حسین منگی و دیگر شامل تھے۔ مہمانوں کو روایتی سندھی اجرک پیش کی گئی اور شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔ اس کے علاوہ فوڈ گالا اور پوسٹر مقابلے میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو تعریفی اسناد سے بھی نوازا گیا۔