جامعہ سندھ میں تعلیمی سال 2026ء کے لیے بیچلر ڈگری پروگرامز میں داخلوں کے لیے پری انٹری ٹیسٹ کا انعقاد، پہلے مرحلے میں 9 ہزار 341 امیدواروں کی شرکت
جامعہ سندھ، جامشورو میں اکیڈمک سیشن 2026ء کے لیے بیچلر ڈگری پروگرامز میں داخلوں کے سلسلے میں پری انٹری ٹیسٹ اتوار کے روز منعقد کیا گیا، جس میں 9341 امیدواروں نے شرکت کی، جن میں 1801 طالبات بھی شامل تھیں۔ پہلے مرحلے کے داخلہ ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 22 ہزار درخواست گزاروں میں سے 9341 امیدواروں نے حصہ لیا ، تاہم داخلوں کے لیے 11 ہزار نشستیں مختص ہیں۔ ٹیسٹ صبح 10 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوا اور 90 منٹ تک جاری رہا۔ امیدواروں کا تعلق سندھ کے 14 اضلاع دادو، گھوٹکی، جیکب آباد، کراچی، کشمور-کندھ کوٹ، خیرپور، لاڑکانہ، مٹیاری، نوشہروفیروز، قمبر-شہدادکوٹ، سانگھڑ، شہید بینظیر آباد، شکارپور اور سکھر کے علاوہ دیگر صوبوں سے تھا۔ جامعہ سندھ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے ٹیسٹ کے عمل کا جائزہ لیا اور ذاتی طور پر نگرانی کی۔ انہوں نے ٹیسٹ کے لیے مختلف کمیٹیوں کی جانب سے کیے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایک پریس بریفنگ بھی منعقد کی گئی، جس میں وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد مری نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے صحافیوں کو ٹیسٹ سے متعلق انتظامات اور امیدواروں کے لیے فراہم کردہ سہولیات سے آگاہ کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مری نے کہا کہ ٹیسٹ کا پُرامن اور منظم انعقاد جامعہ کی بہترین حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کو دو مرحلوں میں تقسیم کرنے سے نہ صرف رش سے بچا جا سکا بلکہ انتظامی اخراجات میں بھی کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال امیدواروں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ رہی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ طلبہ اور والدین جامعہ سندھ کے تعلیمی معیار پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیدواروں کے لیے تمام تر ضروری سہولیات فراہم کی گئیں۔ وی سی ڈاکٹر مری نے کہا کہ جامعہ سندھ ہمیشہ میرٹ، شفافیت اور مساوی مواقع کو ترجیح دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پری انٹری ٹیسٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر امیدوار کا انتخاب صرف میرٹ کی بنیاد پر ہو۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جامعہ کا داخلہ نظام مکمل طور پر ڈیجیٹلائزڈ ہے، جس سے امیدواروں کی میرٹ، شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ شیخ الجامعہ نے مزید کہا کہ آن لائن رجسٹریشن سے لے کر رزلٹ پروسیسنگ تک، پورا نظام خودکار ہے، جس میں کسی بے ضابطگی کی گنجائش نہیں۔ انہوں نے اساتذہ، انتظامی عملے، رضاکاروں اور سکیورٹی اہلکاروں کی کاوشوں کو سراہا، جنہوں نے اس بڑے پیمانے پر ایونٹ کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم نے دن رات محنت کی، میں ان کی لگن پر فخر محسوس کرتا ہوں۔ انہوں نے میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ ٹیسٹ کے نتائج جلد ہی جامعہ کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کیے جائیں گے۔ قبل ازیں وائس چانسلر کے ہمراہ پرو وائس چانسلر مین کیمپس پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار شاہ، پرو وائس چانسلر کیمپس ٹھٹہ پروفیسر ڈاکٹر مصباح بی بی قریشی، پرو وائس چانسلر لاڑ کیمپس بدین پروفیسر ڈاکٹر خلیل الرحمان کھمباٹی، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر مشتاق علی جاریکو، ڈائریکٹر ایڈمیشنز پروفیسر ڈاکٹر ایاز کیریو، کنوینر کو آرڈینیشن کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر عرفانہ بیگم ملاح، ساجد قیوم میمن، پروفیسر امر سندھو، ڈاکٹر تانیا مشتاق، سید سجاد حسین شاہ، محمد علی گھانگھرو، ڈاکٹر پسند علی کھوسو، ذوالفقار علی رستمانی، ڈاکٹر محمد قاسم نظامانی، ڈاکٹر محمد یونس لغاری، انجینئر شبیر عباسی، انجینئر تنویر گلفام، ڈاکٹر راشد علی کھوڑو، ڈاکٹر پنھل خان سومرو، اجوید احمد بھٹی، ڈاکٹر نانک رام و دیگر افسران و عملے نے مختلف امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ ٹیم نے ٹیسٹ مراکز، سکیورٹی انتظامات، پارکنگ سہولیات اور رضاکاروں کی ڈیوٹیوں کا معائنہ کیا اور ہدایت دی کہ امیدواروں کو تمام سہولیات اور رہنمائی فراہم کی جائے۔ امیدواروں کی سہولت کے لیے 140 نوجوان رضاکار تعینات کیے گئے جنہوں نے امیدواروں کو متعلقہ بلاکس تک پہنچنے میں مدد فراہم کی۔ ٹرانسپورٹ سیکشن نے بھی اپنا پلان جاری کیا، جس کے مطابق حیدرآباد اور کوٹری کے مختلف راستوں سے پوائنٹ بسیں صبح ساڑھے سات بجے روانہ ہوئیں۔ روٹ پلان جامعہ کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا صفحات پر جاری کیا گیا تھا۔ امیدواروں کی آمد سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ نے پورے کیمپس کی تلاشی لے کر کلیئر قرار دیا تھا۔ واك تھرو گیٹس انٹری پوائنٹس پر نصب کیے گئے، جبکہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے چار میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے۔ انتظامات کے مطابق، طلبہ کے لیے سندھیالوجی گیٹ جبکہ طالبات کے لیے اسٹیشن روڈ انٹری پوائنٹ مخصوص کیا گیا۔ والدین کے لیے بیٹھنے اور پارکنگ کے مناسب انتظامات بھی کیے گئے۔ ٹیسٹ کے دوران جامعہ سندھ کے سکیورٹی گارڈز پولیس اہلکاروں کے تعاون سے خدمات انجام دیتے رہے، جبکہ ٹریفک کا نظام ٹریفک پولیس کے سپرد تھا۔1801 طالبات کے لیے علیحدہ بلاکس انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری، انسٹیٹیوٹ آف بایو ٹیکنالوجی، ڈیپارٹمنٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز اور انسٹیٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر میں قائم کیے گئے، جبکہ 7540 طلبہ کو فیکلٹی آف آرٹس، ڈیپارٹمنٹ آف زولوجی، ایم اے قاضی انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری، اور فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں بٹھایا گیا۔ ڈائریکٹر سندھ یونیورسٹی ٹیسٹنگ سینٹر ڈاکٹر آفتاب چانڈیو کے مطابق پہلے مرحلے کے ٹیسٹ کے نتائج اسی روز جاری کر دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ پری انٹری ٹیسٹ کا دوسرا مرحلہ 19 اکتوبر کو منعقد ہوگا، جس میں 12 ہزار سے زائد امیدواران کے بیٹھنے کی توقع ہے۔ اس ضمن میں ڈائریکٹر ایڈمیشنز پروفیسر ڈاکٹر ایا کیریو نے کہا کہ رواں سال گزشتہ سالوں کے مقابلے میں امیدوارں کی تعداد زیادہ ہے۔ دوسری جانب پہلے مرحلے کے ٹیسٹ کے پرامن انعقاد پر شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد پیش کی ہے۔