جامعہ سندھ میں ”بینظیر بھٹو – تاریخ ان کے کردار کو کیسے پرکھے گی“ کے زیرعنوان لیکچر منعقد، بینظیر بھٹو پاکستانی سیاست، جمہوریت اور خواتین کی بااختیاری کی علامت تھیں، تاریخ انہیں نہ صرف ایک سیاستدان بلکہ ایک فکر اور تحریک کے طور پر یاد رکھے گی، ڈاکٹر فتح مری، ڈاکٹر جعفر، عاجز دھامراہ و دیگر کا خطاب
جامعہ سندھ جامشورو کی شہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر کے زیر اہتمام”بینظیر بھٹو – تاریخ ان کے کردار کو کیسے پرکھے گی“زیر عنوان انسٹیٹیوٹ آف سندھیالوجی میں ایک اہم لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا، جس میں سہیل یونیورسٹی کراچی کے سوشل سائنسز کے نامور ماہر پروفیسر ڈاکٹر سید جعفر احمد نے اپنا تحقیقی لیکچر پیش کیا، جبکہ تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے کی۔ ڈاکٹر سید جعفر احمد نے لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ بینظیر کی نظریاتی، تخلیقی اور علمی سوچ دنیا کی سیاسی تاریخ کے افق پر چھائی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو پاکستان کی سیاست، جمہوریت اور خواتین کی بااختیاری کی علامت تھیں۔ تاریخ انہیں نہ صرف ایک سیاستدان بلکہ ایک فکر اور تحریک کے طور پر یاد رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے اپنی بہادری، ویژن اور اصولوں سے عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بلند کیا، اس لیے تاریخ اس کی سیاسی جدوجہد کو بڑی شان سے یاد کرے گی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ بینظیر بھٹو کا نام جمہوریت، جدوجہد اور تعلیم کے فروغ کے ساتھ ہمیشہ جڑا رہے گا۔ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی خواتین کے لیے امید اور حوصلے کی علامت تھیں، ان کی فکر اور قربانی کو تاریخ عزت اور احترام سے پرکھے گی۔ ڈاکٹر فتح مری نے چیئر کے تحقیقی کام کو سراہا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما عاجز دھامراہ نے کہا کہ بینظیر جمہوریت کی جدوجہد کا ایک بڑا نام تھیں، جنہوں نے آمرانہ دور میں جمہوری نظام کے لیے جدوجہد کرکے خود کو منوایا۔ بینظیر بھٹو چیئر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر ریحانہ ملاح نے اس موقع پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ چیئر ایسے علمی لیکچرز کے ذریعے بینظیر بھٹو کی فکر اور قیادت پر تحقیقی بحث جاری رکھے گی۔