شاہ لطیف کی شاعری سمجھنا بہت مشکل کام ہے، اس پر جدید تقاضوں کے تحت تحقیق کرنا ایک بہترین عمل ہے، یہ تحقیق لطیف کی بات کو عام آدمی تک پہنچانے میں مدد دے گی: وائیس چانسلر سندھ یونیورسٹی ڈاکٹر محمد صدیق کلھوڑو، پریم متھرانی، عبدالستار خشک، تانیہ مشتاق و دیگر کا سیمینار سے خطاب
عظیم صوفی شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی پر غیرسرکاری تنظیم کی طرف سے جدید تحقیقات کا دوسرا مرحلہ انگلش، سندھی اور پی ایچ ڈی کے ماہرین سندھ یونیورسٹی جامشورو کے شعبہ انگلش کے طلبہ و طالبات نے مکمل کرلیا، اسی سلسلے میں انسینٹوز ڈسٹریبیوشن تقریب سندھ یونیورسٹی کے سینیٹ ہال میں منعقد ہوئی، جس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر )میریٹوریس) ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو نے کہا کہ شاہ لطیف کو سمجھنا بہت مشکل ہے اور اس پر جدید تحقیق کرنا ایک بہت بہترین عمل ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کو دی جانے والی سہولیات پر بھی روشنی ڈالی۔ وڈیو لنک پر سینٹر آف نالج ڈویلپمنٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ کے سی او بانی پریم متھرانی نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیم سینٹر آف نالج ڈویلپمنٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ کی طرف سے عظیم شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری کے وہ پہلو جو ابھی تک اجاگر نہیں ہوسکے اس پر تحقیق کے لئے سندھ کی مختلف جامعات میں تحقیقی پراجیکٹ شروع کیے گئے ہیں، جس میں یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور طلباء و طالبات حصہ لے رہے ہیں۔ اس تحقیق کے تحت شاہ لطیف ایکسپریمینٹل لیب قائم کی گئی ہے جو سوشل سائنسز فیکلٹی کا حصہ ہے۔ ڈاریکٹر آپریشن سینٹر اف نالج ڈویلپمنٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ ستار خشک نے کہا کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری کے مختلف پہلوں پر تحقیق کرائی جائے گی یہ وہ پہلو ہونگے، جو ابھی تک پوشیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تحقیق میں سندھ یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی شعبوں انگلش، فائن آرٹس، اسٹیٹسٹکس، سندھی اور کمپیوٹر انسٹیٹوٹ کے اساتذہ و طلباء حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ مکمل ہونے کے بعد اس کو عالمی سطح پر متعارف کرایا جائے گا اس پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں انگلش ڈپارٹمنٹ کی ایک ٹیم نے اپنا کام مکمل کرلیا تھا جبکہ دوسرے مرحلے میں شعبہ انگلش، سندھی اور پی ایچ ڈی ماہرین نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔ ڈائریکٹر آپریشن سینٹر آف نالج ڈویلپمنٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ عبدالستار خشک نے کہا کہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری، ان کی موسیقی، ان کی روحانیت وغیرہ پر بہت تحقیق ہوچکی ہے مگر بہت سی چیزیں ابھی بھی پوشیدہ ہیں، جن کو اجاگر کرنے کے لئے سندھ کی مختلف یونیورسٹیوں میں یہ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ پروفیسر ، لیکچرر اور طلبا و طالبات بڑی باریک بینی سے شاہ لطیف کی شاعری کے ہر پہلو پر تحقیقات کررہے ہیں اور تحقیقات مکمل ہونے پر یہ تمام سفارشات عالمی لیول پر لائی جائیں گی۔ فوکل پرسن جامعہ سندھ ڈاکٹر تانیہ مشتاق نے شاہ لطیف کی شاعری اور موسیقی پر مفصل روشنی ڈالی اور کہا کہ سندھ یونیورسٹی جامشورو کے شعبہ انگلش میں پہلا پروجیکٹ مکمل ہوگیا جبکہ آج دوسرا مرحلہ انگلش، سندھی اور پی ایچ ڈی ماہرین نے مکمل کیا ہے۔ تقریب کے آخر میں وائیس چانسلر اور دیگر مہمانوں نے کامیاب اساتذہ اور طلباء و طالبات میں انسینٹوز تقسیم کئے۔