جامعہ سندھ میں پہلی تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس،موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری و امدادی ایجنسیاں پاکستان کی مدد کریں، محققین و مقررین کا کانفرنس سے خطاب

جامعہ سندھ جامشورو کے زیر اہتمام صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے تعاون سے تین روزہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس بعنوان "شہر کاری کے اثرات، آفات اور سندھ کے ثقافتی ورثے پر تحفظ کی حکمت عملیوں کی تلاش" کا آغاز ہو گیا ہے۔  کانفرنس کی افتتاحی تقریب محترمہ بے نظیر بھٹو کنونشن سنٹر میں منعقد  ہوئی، جس میں ماہرین و محققین نے موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان بالخصوص سندھ پر پڑنے والے شدید اثرات پر روشنی ڈالی اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان کے لیے فوری عالمی تعاون و مدد کی ضرورت پر زور دیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر (میریٹوریس) ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو نے سندھ سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں موسمیاتی تبدیلی کے جاری منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آنے والی قدرتی آفات مستقبل میں پورے خطے کے لیے تباہی کا بڑھتا ہوا خطرہ ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری اور امدادی اداروں پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور اس اہم عالمی مسئلے کو اجتماعی طور پر حل کرنے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔اس موقع پر فن لینڈ کے انسٹی ٹیوٹ برائے مشرق وسطیٰ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سوزان ڈہلگرین نے قدرتی آفات اور ان سے نمٹنے کے طریقہ کار پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے سندھ میں دیہی زندگی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے تحفظ کی وکالت کی۔ ڈین فیکلٹی آف سائنسز آغا خان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر اسٹیفن لیون نے پائیدار ماحولیاتی وسائل کے انتظام کی عالمی ضرورت پر روشنی ڈالی اور قدرتی آفات کو کم کرنے کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے نتائج کی تلاش پر زور دیا۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار کلہوڑو نے کہا کہ سندھ کے ثقافتی ورثے پر موسمیاتی تبدیلی کے گہرے اثرات سے دور رس نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور قدیمی مقبروں  و مزاروں پر کی ہوئی پینٹنگز مسخ ہو رہی ہیں، جو کہ باعث تشویش بات ہے۔  انہوں نے بتایا کہ کانفرنس کے دوران قومی اور بین الاقوامی ماہرین کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کو صوبائی و وفاقی حکومتوں کے ساتھ شیئر کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اہم چیلنج سے نمٹنے کے لیے مؤثر منصوبہ بندی کرنا ہے، جو کہ ایک بڑی بات ہے۔انہوں نے کلہوڑا  اور تالپر ادوار کی یادگاروں کی مخصوص تعمیراتی خصوصیات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سیرامکس اور وال پینٹنگز کے استعمال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ بعد ازاں کانفرنس میں مختلف سیشنز کا آغاز ہوا جس میں قومی و عالمی ماہرین و اسکالرز نے مذکورہ موضوع پر تحقیقی مقالے پیش کئے۔ قبل ازیں کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صہ سے ہوا جس کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔ کانفرنس کے سیکرٹری ڈاکٹر عبدالرزاق چنہ نے پرتپاک استقبال کیا، تاہم افتتاحی تقریب کے اختتام پر ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر حمد اللہ کاکیپوٹو نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں اساتذہ، اسکالرز اور طلباء نے یکساں طور پر بھرپور شرکت کی۔