جامعہ سندھ میں مائیکرو سافٹ ٹیکنالوجی میں اے آئی کا تعارف کے زیر عنوان سیمینار، مصنوعی ذہانت بیک وقت مختلف کام سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے مشینوں کو دیکھنے، سننے، چکھنے، سونگھنے، چلنے، بات چیت کرنے اور پرواز کے قابل بنایا گیا ہے
ٹیٹرا ٹیک آسٹریلیا کے ایم 365 ریجنل ٹیک لیڈ فار ایشیا پیسفک وانسٹیٹیوٹ آف میتھمیٹکس اینڈ کمپیوٹر سائنس کے سابق ٹیچر اسلم میمن نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت بیک وقت مختلف کام سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ٹیکنالوجی محدود ذہانت و عام مصنوعی ذہانت کے مراحل طے کرکے سپر مصنوعی ذہانت کے نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ جامعہ سندھ کے انسٹیٹیوٹ آف میتھمیٹکس اینڈ کمپیوٹر سائنس سمیت تمام متعلقہ شعبوں کے طلباء و اساتذہ تیزی سے مہارتیں حاصل کرتے ہوئے ڈجیٹل معیشت میں جدید رجحانات کے ساتھ خود کو روشنانس کرائیں، ورنہ ٹیکنالوجی کے میدان میں نہ رکنے والے مقابلے میں وہ پیچھے رہ جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز انسٹیٹیوٹ آف میتھمیٹکس اینڈ کمپیوٹر سائنس کے مرکزی آڈیٹوریم میں “مائیکرو سافٹ ٹیکنالوجی میں مصنوعی ذہانت کے تعارف” کے زیر عنوان منعقدہ سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالوسیم شیخ، ڈاکٹر کامران بروہی، پروفیسر ڈاکٹر یاسر عرفات ملکانی، ڈاکٹر شاہ مراد چانڈیو، ڈاکٹر اسداللہ بلیدی، یاسر نواز میمن و مخدوم عادل بھٹی کے علاوم صبح و شام کی شفٹوں میں بی ایس آرٹیفشل انٹیلجنس کے پہلی بیچ کے تمام 160 طلبہ و طالبات بھی موجود تھے۔ آسٹریلیا سے آنے والے اسلم میمن نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت یا اے آئی اپنے تخلیق کار کی ذہانت کو آگے بڑھاتے ہوئے ہائبرڈ وار فیئر و سائبر وار فیئر میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مختلف ایپلیکیشنز، بھرپور مواقع و مصنوعی ذہانت کے نظام کی تبدیلی کی صلاحیت اور اے آئی کے موجود دور میں کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ آسٹریلوی ماہر نے مصنوعی ذہانت کی تحقیق و ترقی کیلئے مائیکرو سافٹ کے اصولی طریقوں کو تفصیل سے بیان کیا، جس کا مقصد انسانی ذہانت کو بڑھانا، صنعتوں کو تبدیل کرنا اور انسانوں اور معاشرے کیلئے مثبت اثرات پیدا کرنا تھا۔انہوں نے مائیکرو سافٹ کے مشن کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ دنیا کے ہر شخص اور ہر ادارے کو زیادہ منافعے کیلئے بااختیار بنانے میں مائیکرو سافٹ ڈیولپرز و ڈیٹا سائنسدانوں کے ڈیزائنز کا بھی اہم کردار ہے۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت پر چلنے والے کئی چیزوں کی مثالیں دیں، جس کے مطابق مشینوں کو دیکھنے، سننے، چکھنے، سونگھنے، چلنے، بات چیت کرنے اور پرواز کے قابل بنایا گیا ہے۔ سیمینار کی آخر میں انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالوسیم شیخ نے آسٹریلیا سے آنے والے مہمان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں اجرک کا تحفہ اور شیلڈ بھی پیش کی۔