جامعہ سندھ میں طلبہ و طالبات میں آگہی کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق اشیاء کی نمائش و سیمینار کا انعقاد، شیخ الجامعہ سندھ و دیگر کی شرکت

جامعہ سندھ جامشورو میں گزشتہ روز ایک روزہ بین الاقوامی ڈیزاسٹر مینجمنٹ نمائش کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف قومی اور بین الاقوامی ڈیزاسٹر مینجمنٹ تنظیموں نے 50 اسٹالز لگائے تاکہ قدرتی آفات کے انتظامی طریقوں کے بارے میں آگہی پیدا کی جا سکے۔ یہ نمائش سندھ یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن اور سندھ رورل ڈویلپمنٹ سینٹر نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، ہیلپنگ ہینڈ، ریڈ کریسنٹ اور دیگر غیر سرکاری تنظیموں کے تعاون سے انسٹیٹیوٹ آف سندھیالوجی میں مشترکہ طور پر منعقد کی، جس کا مقصد طلباء میں قدرتی آفات کے انتظام کے بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا۔ مختلف سرکاری، غیر سرکاری تنظیموں اور یونیورسٹی کے تعلیمی شعبہ جات نے اپنے اسٹالز میں قدرتی آفات کے دوران انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے ضروری آلات، اقدامات اور تدابیر پیش کیں۔ اس موقع پر سندھیالوجی کے آڈیٹوریم میں طلبہ میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور دیہی بحالی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک سیمینار بھی منعقد کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر (میریٹوریس) ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو نے کہا کہ یہ خطہ قدرتی آفات کا سامنا کر رہا ہے اور اگر عوام، بالخصوص نوجوان ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں تربیت یافتہ ہوں تو ان آفات کے نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے عوام میں آگہی پیدا کرنے پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہا اور طلباء سے اپیل کی کہ وہ عوام میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے بارے میں شعور اجاگر کریں۔ انہوں نے پی ڈی ایم اے کی قیادت کی تعریف کی جو برسوں سے قدرتی آفات سے نمٹ رہی ہے اور ان کی کاوشوں سے پارلیمنٹ سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ بل کی منظوری حاصل ہوئی۔ ڈاکٹر کلہوڑو نے کہا کہ پاکستان میں آفات نے مزید لوگوں کو غربت اور غیر محفوظ حالات میں دھکیل دیا ہے۔ اس وقت آفات کا موثر ردعمل طویل مدتی بحالی پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو پہلے سے ہی انتہائی غیر محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر بڑھتی ہوئی تشویش ہے اور عالمی برادری اب ہماری طرز زندگی، معاشی ڈھانچے اور ماحول میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق خطرات کو کم کرنے کے نئے اور اختراعی طریقوں پر زور دے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ یونیورسٹی نے حال ہی میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں چار سالہ بیچلر پروگرام کا آغاز کیا ہے اور شعبہ جات جیسے پیور اینڈ اپلائیڈ جیولوجی، جغرافیہ، بائیوکیمسٹری اور بایوٹیکنالوجی جیسے ڈ پارٹمینٹ پہلے سے یہاں پر موجود تھے۔ پی ڈائریکٹر آپریشنز ڈ ی ایم اے  امداد حسین صدیقی نے کہا کہ عوامی آگہی اور ادارہ جاتی تعاون آفات کے اثرات کو کم کرنے کے اہم عناصر ہیں۔ ریڈ کریسنٹ سندھ کے سیکریٹری کنور وسیم نے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اور لچکدار منصوبہ بندی میں تربیت یافتہ افراد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تیاری اور تربیت یافتہ عملہ موثر ڈیزاسٹر ردعمل کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو کمیونٹی کی بحالی کی کوششوں میں سرگرم حصہ لینے کی ترغیب دی۔ پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار شاہ نے ملک کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں ماہر افراد فراہم کرنے میں یونیورسٹی کی ذمہ داری کو اجاگر کیا۔ ڈائریکٹر ہیلپنگ ہینڈ علی احمد پٹھان نے کہا کہ اس طرح کے تعاون پر مبنی پلیٹ فارمز جیسے نمائش ڈیزاسٹر ریزیلینس کے لیے ایک متحرک طریقہ کار کو فروغ دیتے ہیں۔ ڈائریکٹر آئی بی اے ڈاکٹر امام الدین کھوسو اور ڈائریکٹر ایس آر ڈ ی سی ڈاکٹر ارم خوشنود نے تعلیمی پروگرامز اور کمیونٹی آؤٹ ریچ کے ذریعے خطرات میں کمی اور لچکدار بننے کے عزم کا اظہار کیا۔ بعد ازاں، وائس چانسلر اور دیگر معززین نے اسٹالز کا دورہ کیا اور طلبہ و نمائندوں سے ان کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ نمائش کے بارے میں دریافت کیا۔