جامعہ سندھ کے انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بایولاجی میں جینومکس و بایو انفارمیٹکس کے زیر عنوان ورکشاپ، ماہرین نے اسکالرز کو مذکورہ شعبوں سے متعلق جدید معلومات فراہم کی، دنیا میں بایو انفارمیٹکس کے 170 سے زائد سافٹ ویئرز استعمال ہو رہے ہیں

جامعہ سندھ جامشورو کے انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بایولاجی کی جانب سے جینومکس اور بایو انفارمیٹکس کے زیر عنوان ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں جامعہ سندھ کے بایولاجیکل سائنسز، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو اور پیپلز میڈیکل کالج نواب شاہ سے اساتذہ اور ایم فل و پی ایچ ڈی اسکالرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ورکشاپ انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بایولاجی کے اساتذہ ڈاکٹر بشریٰ پاٹولی، ڈاکٹر عاطف پاٹولی، ڈاکٹر نمرتا کماری اور ڈاکٹر شگفتہ جبیں نے منعقد کیا۔ ورکشاپ میں لائف سائنسز سے وابستہ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران عظیم نے شرکاءکو جینومکس اور بایو انفارمیٹکس سے جدید معلومات فراہم کی اور کہا کہ بایو انفارمیٹکس کے شعبے میں دنیا بھر میں 170سے زائد سافٹ ویئرز استعمال ہو رہے ہیں، لیکن پاکستان میں صرف 3 سافٹ ویئرز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بایو انفارمیٹکس کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے میڈیکل، باٹنیکل، فارمیسی و انسانی جینیات میں ترقی کی جا سکتی ہے، جینوکس کا جدید استعمال خوراک و توانائی کی شعبوں میں انقلاب لا سکتا ہے، جینومکس کے محققین و باٹنیکل ماہرین کے مابین تعاون ضروری ہے۔ ورکشاپ میں ڈاکٹر بشریٰ پاٹولی اور ڈین فیکلٹی آف نیچرل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر آغا اسد نور نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں ورکشاپ میں شریک اسکالرز، محققین و اساتذہ کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا۔