علامہ آئی آئی قاضی کی 57 ویں برسی کے موقع پر منائے گئے فاؤنڈرس ویک کا اختتام، جامعہ سندھ کے بانی وائس چانسلر بڑے فلاسافر، تعلیمی ماہر اور لطیف شناس قرار

محققین، اسکالرز و تعلیمی ماہرین نے جامعہ سندھ جامشورو کے بانی وائس چانسلر علامہ آئی آئی قاضی کو بڑا فلاسافر، تعلیمی ماہر و لطیف شناس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ قاضی کی علامہ محمد اقبال کے ساتھ کئی ملاقاتیں رہیں، لیکن فلسفے پر قاضی صاحب زیادہ دسترس رکھتے تھے، مادر علمی کے بانی وائس چانسلر کی وفات کے بعد ان کے زیر استعمال اشیاء، کتب و دیگر سامان ان کے شاگرد لے گئے، افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے شاگردوں نے ان کے ساتھ وفا نہیں کی۔ دہلی، لاہور اور برصغیر کے دوسرے شہروں سے لوگ علامہ قاضی کے خطبات سننے آتے تھے۔ وہ عربی، فارسی و جرمن زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ ان کا نظریہ مکمل طور پر اسلامی تھا، انہیں علم سے بے پناہ عشق تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں واقع سینیٹ ہال میں علامہ امداد علی امام علی قاضی کی 57 ویں برسی کے موقع پر فاؤنڈرس ویک منانے کے آخری روز منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں وائس چانسلر و دیگر نے قاضی صاحب کی مزار پر پہنچ کر پھولوں کی چادریں چڑھائی ان کے بلند درجات کیلئے اجتماعی دعا مانگی۔ سیمینار کو صدارتی خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیل الرحمان کھمباٹی نے کہا کہ ان سے پہلے علامہ صاحب کی برسی کے موقع پر صرف مزار پر پھولوں کی چادر چڑھا کر دعامانگی کی روایت تھی، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ قاضی ہر مضمون میں ماہر تھے، فلسفہ، مذاہب کا تقابلی جائزہ، ایجوکیشن سمیت سائنسی علوم میں بھی وہ عبور رکھتے تھے۔ ڈاکٹر کھمباٹی کے فلسلفے پر بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرانے کا اعلان کرتے ہوئے اس کا ٹاسک چیئرپرسن شعبہ فلاسافی امر سندھو کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ آئی آئی قاضی کی 57 ویں برسی کےموقع پر طے کیا جارہا ہے کہ ان کا بنگلہ نمبر 57 واپس لیکر اس کو میوزیم بنایا جائے گا، جس میں علامہ صاحب کی زیر استعمال اشیاء رکھی جائیں گے۔ سابق نگران وفاقی وزیر مدد علی سندھی نے کہا کہ علامہ آئی آئی قاضی ایک فلاسافر، تعلیمی ماہر اور لطیف شناس تھے۔ ان کے زندگی کے کئی پہلو ہیں، جن پر تحقیق کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر عرفانہ بیگم ملاح نے کہا کہ 1938ء میں یورپ میں بحث چھڑ گئی کہ خواتین کو ووٹ کا حق دیا جائے کہ نہیں، اس پر علامہ آئی آئی قاضی نے اپنا واضح موقف دیا کہ بالکل عورت کو یہ حق دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہایت دین دار انسان تھے، خواتین و مردوں کی برابری کے قائل تھے۔ سیمینار میں محمد خان سانگی، پروفیسر امر سندھو اور ڈاکٹر شیر مہرانی نے علامہ آئی آئی قاضی پر اپنے اپنے مقالات پیش کیے۔ قبل ازیں تلاوت کلام پاک کی سعادت نظر حسین چانڈیو نے حاصل کی، جس کے بعد ڈاکٹر ذوالفقار علی خان نے شاہ عبداللطیف بھٹائی کی وائی سنا کر محفل پر سحر طاری کردیا۔ سیمینار میں فاؤنڈرس ویک سے متعلق تفصیلات ڈاکٹر رشد اللہ شاہ مخمور بخاری نے پیش کیے اور اختتام پر رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر مشتاق علی جاریکو نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار میں پرو وائس چانسلر مین کیمپس پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار شاہ، پرو وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس پروفیسر ڈاکٹر مصباح بی بی قریشی، شوکت اجن، ڈاکٹر ریحانہ ملاح، ڈاکٹر اظہر علی شاہ، ڈاکٹر نیک محمد شیخ، ڈاکٹر مبارک علی لاشاری، ڈاکٹر محمد علی لغاری و دیگر کئی پروفیسرز، محققین، اسکالرز، اساتذہ و طلباء موجود تھے۔