جامعہ سندھ میں سیمینار، ملازمت کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف آگہی کو فروغ دینے پر زور، پاکستان میں ثقافتی رسومات، شعور کی قلت اور حق جائداد کی کمی کے باعث خواتن اپنے آئینی و قانونی حقوق سے محروم ہیں، مقررین کا خطاب

 جامعہ سندھ جامشورو میں نوجوانوں، بالخصوص خواتین کے خلاف ملازمت کی جگہ پر ہراسمنٹ سے متعلق آگہی کو فروغ دینے کیلئے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جامعہ سندھ کے اینٹی ہراسمنٹ سیل کی جانب سے فیکلٹی آف فارمیسی کے آڈیٹوریم میں منعقدہ سیمینار میں اساتذہ، طلباء و انتظامی عملے نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ہراسمنٹ کے خلاف تحفظ کیلئے وفاقی محتسب سیکریٹریٹ سے وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ہراسمنٹ کے خلاف  تحفظ کیلئے وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کے کردار کے حوالے سے آگاہی فراہم کی کہ کس طرح یہ ادارہ خواتین کو ملازمت کی جگہ پر تحفظ مہیا کرتا ہے۔ انہوں نے آن لائن شکایات درج کرنے کی سہولت سے متعلق تفصیلی بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ادارہ 2010ء کو قائم ہوا اور اس وقت سے لیکر یہ ادارہ خواتین کے ساتھ ہونے والی ہراسانی کی شکایات حل کرنے کیلئے سرگرم ہے تاکہ متاثرہ خواتین بغیر کسی خوف یا بدنامی کے انصاف حاصل کر سکیں۔ انہوں نے طالبات پر زور دیا کہ وہ ہراسانی کے خلاف آواز اٹھائیں اور اپنے حقوق سے آگاہ ہوں۔ فوزیہ وقار نے بتایا کہ پاکستان میں ثقافتی رسومات، شعور کی قلت  اور حق جائداد کی کمی کے باعث خواتین اپنے آئینی و قانونی حقوق سے محروم ہیں۔ انہوں نے خصوصی طور پر ہراسانی و خواتین کے جائداد کے حقوق کے حوالے سے اپنے ادارے کے دائرہ کار و اختیارات پر بھی روشنی ڈالی۔ وفاقی محتسب نے مزید بتایا کہ 2010ء کے ملازمت کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کے حوالے سے قانون میں ترامیم کی گئی ہیں، جن کے ذریعے “ملازم” اور “ملازمت دہندہ” کی تعریف کو بڑھایا گیا ہے اور ہراسانی کے دائرے کو معاشرے کے مزید حساس  طبقات تک  پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر کوئی بھی ناگوار صورتحال پیدا ہو تو فوری طور پر شکایت درج کی جائے۔ اس موقع پر شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر خلیل الرحمان کھمباٹی نے کہا کہ سندھ یونیورسٹی مکمل طور پر محفوظ اور تعلیمی ماحول مہیا کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خاتون اساتذہ و طالبات کی محنت و لگن جامعہ کی تعلیمی کامیابیوں کیلئے انتہائی اہم ہے۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ سندھی سماج میں خواتین کی عزت و احترام کی روایات انتہائی قدیم و مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیمپس میں مہذب زبان اور پیشہ ورانہ رویوں کو فروغ دینا ضروری ہے، جہاں اب “فرینڈ” جیسی اصطلاح کی بجائے “کلیگ” کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ایک پروقار ماحول برقرار رہے۔ پرو وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس پروفیسر ڈاکٹر مصباح بی بی قریشی نے سیمینار میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہراسانی کے خاتمے کیلئے آگہی و ادارتی نظام ضروری ہیں۔ انہوں نے خواتین کو اپنے حقوق سے متعلق معلومات دینے اور تحفظ کے ذرائع جاننے کیلئے بااختیار بنانے پر زور دیا۔ اس موقع پر رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر مشتاق علی جاریکو، پروفیسر ڈاکٹر نسیم اسلم چنہ، پروفیسر ڈاکٹر عرفانہ بیگم ملاح، پروفیسر ڈاکٹر صنوبر سلمان شیخ، پروفیسر ڈاکٹر محمد علی گھوٹو و دیگر کئی اساتذہ، طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔